ہم کون ہیں۔ہم آپ ہیں۔ آپ ہم ہیں۔ہم سب ایک ہیں۔ ہم پاکستان ہیں۔الحمدوللہ انشااللہ ہم “پہلاقطرۃ” ہیں۔
ہم میں سے اکثر نے اردو ٹیکسٹ بک میں نظم پڑھی ہو گی ۔پہلا قطرہ۔
مختصر خلاصہ نظم ہے کہ تپتی دوپہر میں جب انتہا کی گرمی تھی اور زمین کے باسی جان لیوا حبس اور گرمی سے بے انتہا پریشان تھے۔
ایسے میں بادل آتے ہیں لیکن زمین کی گرمی کی شدت کو دیکھ کر بادل میں موجود بارش کے کسی قطرے کو زمین کی طرف جانے کی ہمت نہیں ہوتی۔ ہر قطرہ کے دل میں خوف ہوتا ہے کہ میرے جانے سے اس قیامت خیز گرمی کوتو کچھ اثر نہیں پڑے گا لیکن میں اپنا آپ گنوا بیٹھوں گا۔ ہر قطرہ ڈرا سہما ہوتا ہے۔
ایسے میں ایک قطرہ یہ سوچتے ہوئے ہمت کرتا ہےکہ بے شک میں بہت معمولی ہوں اور زمین پہ جاتے ہی اپنا وجود کھو بیٹھوں گا لیکن مجھے اپنی سی کوشش ضرور کرنی چاہیے کہ جو میں کر سکتا ہوں وہ میرا فرض ہے کہ میں ضرور کروں۔
یہ سوچ کہ وہ قطرہ زمین کی طرف لپکتا ہے۔
اس قطرہ کی ہمت اور جرات کو دیکھ کر باقی قطروں کو بھی حوصلہ ملتا ہے اور ایک کے بعد ایک قطرہ زمین کی طرف لپکتا ہے۔
کچھ ہی دیر میں موسلادھار بارش شروع ہو جاتی ہے۔ہر قطرہ اس بارش کا حصہ بن جاتا ہے۔ اور زمین کے باسیوں کوجان لیوا گرمی حبس سے نجات مل جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭1947بھی انشااللہ وہ پہلا قطرہ ہے جو وطنِ عزیز پاکستان کو حقیقی پاکستان بنانے کے لئےاللہ پاک کی سرکارﷺ کے صدقے رحمت ، توفیق و مدد کا مظہر اور سرکارﷺ کی نظرِکرم کا ثمر ہو گا۔
ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرئے۔ تاکہ ظلم و جبر عدم مساوات اخلاقی پستی و گمراہی کی جان لیوا حبس و گرمی کو ختم کرکےاس پاکستان کی تعمیر کی جا سکے جو اقبالؒ کا خواب ، قائدؒ کی انتھک محنت کا ثمر ہو جس کےلئے انسانی تاریخ کی بے مثال قربانیاں دی گیئں۔
بقول فراز۔
شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے