٭٭سیاسی نظام٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

٭۔ سیاسی نظام کی اساس اسلام فلسفہ خدمت ہو گی۔

٭۔ اسلامی اصولِ شوری   کی بنیاد پر ” مجلس خادمینِ پاکستان” کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

٭۔ ملک میں متناسب نما ئندگی کی بنیاد پر الیکشن ہوا کریں گے۔

٭۔الیکشن پاک آئی ڈی کے تحت ہوا کریں گے۔جس میں اخراجات انتہائی کم اور نتائج مکمل طور پر شفاف ہوں گے۔

٭۔الیکشن میں کسی قسم کی دخل اندازی   کرنے یا کرنے کی کو شش کرنے کی سزا موت ہو گی۔

٭۔ ہر سیا سی جماعت کے لئے لازم ہو گا کہ وہ اپنا تمام ڈیٹا کمپیو ٹرائزڈ کریں۔اور وہ تمام معلو مات   مرکزی الیکشن آفس جمع کروائیں۔

٭۔ہر سیا سی جماعت  کے کم از کم ایک سو کارکنان کا مختلف شعبوں میں بین القوامی سطح کی اعلی تعلیم اورمہارت  کا حامل ہونا ضروری ہو گا۔

٭۔مذکورہ بالا سو اعلی مہارت کے حامل کارکنوں کی لسٹ ہر سیا سی جماعت کو الیکشن آفس جمع کروانے کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی فراہم کرنی ہو گی تاکہ ہر پاکستانی ان کی جانچ پڑتال کر سکے۔

٭۔ کسی بھی سیا سی جما عت کو اپنا جھنڈا بنانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اسکی بجا ئے ہر سیا سی جماعت اپنا مخصوص نشان رکھ سکیں گی۔

٭۔گروہی، لسانی، خاندانی، مذہبی و ہمہ قسم عصبیت پر مبنی سیاست پر انتہائی سختی سے پابندی ہو گی۔اور مرتکب افراد کی سزا موت ہو گی۔

٭۔ سیاست۔اسلام، پاکستان، پاکستانی قوم کی خدمت فلاح کادوسرا  نام ہو گا۔

٭۔  حضرتِ اقبال کے فرمان  کو مکمل عملی طور پر نافذ کیا جائے گا۔

جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

٭۔ یہی چنگیزی جس کی سزا ہم 75 سال سے بھگت رہے ہیں۔

٭۔پاکستان مجلسِ خادمین پاکستان کا سب سے بالا قانون ساز ادارہ ہو گا۔جس کا کام قانون سازی اور امورِ مملکت کی نگرانی ہو گا۔

٭۔امیرِ مجلس خادمین اور نائب امیرِ مجلس خادمین کا تقرر بھی کیا جائے گا۔ ان کا کام پاکستان مجلسِ خادمین کے اجلاسوں کی منعقدگی اور کنٹرول کرنا ہو گا۔

٭۔ پاکستان مجلسِ خادمین کے لئے ” حلف نامہ” مرتب کیا جائے گا۔ جو انتہا ئی جامع اور سخت ہو گا۔

٭۔پاکستان مجلسِ خادمین کے ممبران کی تنخواہ عام پاکستانی کی اوسط تنخواہ کے برابر ہو گی۔

٭۔ فی الوقت  پندرہ سال تک ہمہ قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭۔الیکشن سے چار ماہ قبل ہر سیاسی جماعت کامیابی کی صورت میں اپنے ممکنہ دو سو ممبران کی فہرست مرکزی الیکشن آفس جمع کروائے گی۔ تاکہ انکے کردار اور مہارت کی مکمل چھان بین کی جا سکے۔

٭۔ یہ فہرست میڈیا کو بھی فراہم کی جائے گی۔

٭۔اس فہرست کے ساتھ ہر سیاسی جماعت اپنے ممکنہ “امینِ پاکستان” اور نائب امینِ پاکستان کا نام بھی مرکزی الیکشن آفس جمع کروا ئیں گی۔

٭۔ مذکورہ دونوں امیدوار تمام قومی مباحثوں میں اپنا جماعتی منشور اور ملکی ترقی کے لئے اپنی حکمتِ عملی بیان کریں گے۔

٭۔ابھی آبادی کے متعلق حتمی اعدادو شمار موجود نہیں۔ حتمی اعدادو شمار مرتب کرنے کے بعد مجلس خادمینِ پاکستان کے ممبران کی تعداد کا تعین کیا جائے گا۔

٭۔ متناسب نمائندگی کے نظام سے موجودہ فرسودہ نظام کا خاتمہ ہو گا جس میں صرف دولت مند ہی الیکشن لڑ سکتے ہیں۔اوریہی 75 سال سے پاکستان اور پاکستانی قوم کو سفاکی سے لوٹ لوٹ کر ہمیں ذلت و رسوائی کی دلدل میں دھکیل چکے ہیں۔

٭۔ الیکشن میں حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے سیا سی جماعت کو مجلس خادمین میں ممبران کی نمائندگی دی جائے گی۔ اس صورت میں ایک عام ورکر بھی مجلس خادمین کا ممبر ہو گا۔

٭۔موجودہ اسمبلیوں کی عمارتوں کومشاورت کے بعد تعلیمی یا دیگر امور کے لئے زیرِ استعمال لایا جائے گا۔

٭۔اس وقت وطنِ عزیز انتہائی خطرناک صورتِ حال سے دو چار ہے۔ہمیں پہلے اپنے گھر پاکستان کو ان حالات سے نکالنا ہے۔ ایک ہی دھڑکن ہر پاکستانی کی۔۔۔۔۔پاکستان۔۔۔پاکستان۔۔۔پاکستان۔

 

 

 

 

Leave a Reply