٭٭نظامِ صحت٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

٭۔ دیگر شعبوں کی طرح نظامِ صحت میں بھی بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔

٭۔ہر پاکستانی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہو گی۔

٭۔ کسی بھی سرکاری اہلکار ڈاکٹر کی پرائیوٹ پریکٹس پر انتہائی سختی سے پابندی ہو گی۔

٭۔کسی بھی ماہر یعنی ایف سی پی ایس ڈاکٹر کے لئے ایف سی پی ایس کرنے کے بعد پندرہ سال سرکاری ہسپتال میں کام کرنا لازم ہو گا۔ان پندرہ برس کے بعد مذکورہ ڈاکٹر سرکاری نوکری چھوڑ کر پرایئوٹ  پریکٹس کر سکے گا۔

٭۔ ڈاکٹرز کی اخلاقی و قومی تربیت اس طور کی جائے گی کہ وہ  حقیقت میں انسانی خدمت میں فخر محسوس کریں گے۔

٭۔ موجودہ پسماندہ  دوردرازعلاقوں میں ہنگامی طور پر  سرکاری ہسپتالوں کو فعال بنایا جائے گا۔

٭۔ خواتین اور بچوں کی او پی ڈی چوبیس گھنٹے کھلی رہے گی۔

٭۔ایمرجنسی میں ماہر ڈاکٹرز کی تقرری کی جائے گی اور انہیں عملی کام کا پابند بنایا جائے گا۔

٭۔ باقی شعبوں کی طرح محکمہ صحت میں کسی قسم کی بدعنوانی کی سزا موت ہو گی۔

٭۔ ہسپتالوں میں بھی “پیمانہ خدمت” نصب کیا جائے گا۔

٭۔ باقی محکموں کی طرح محکمہ صحت میں بھی نیٹ ورکنگ سے ہر شعبہ “امینِ صحت” اور امین پاکستان کی دسترس میں ہو گا ۔ جہاں لائیو کسی بھی شعبے کو چیک کیا جا سکے گا۔

٭۔ کوئی اہلکار اگر دورانِ ڈیوٹی کسی قسم کی غفلت کا مرتکب پایا گیا تو  اسے ہسپتال میں ہی جلاد کے ہاتھوں کوڑے مارے جائیں گے۔

٭۔میڈیسن کمپنیوں کی ڈاکٹرز پر رشوت  ستانی اور دیگر بدعنوانی پر مبنی ترغیبات پر انتہائی سخت ایکشن لیا جائے گا۔

٭۔ مردانہ وارڈز میں خواتین نرسز کی ڈیوٹی نہیں لگے گی۔

٭۔اگر کسی ڈاکٹر نے کسی نرس یا لیڈی ڈاکٹریا عملہ کی کسی خاتون کو  غیر اخلاقی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی اور وہ ثابت ہو گئی تو مذکورہ ڈاکٹر کو نشانِ عبرت بنا دیا جائے گا۔

٭۔ خواتین کے آپریشن خواتین ڈاکٹر ہی کریں گی۔

٭۔ وسائل کی دستیابی کے ساتھ ہی خواتین کے ہسپتال مکمل طور پر بتدریج الگ کر دئیے جائیں گے۔

٭۔ہسپتالوں میں واشرومز کی صفائی کا عملہ 24 گھنٹے ڈیوٹی پر موجود رہے گا۔صفائی کے معاملے میں کوتاہی کی سزا فی الفور دی جائے گی۔

٭۔ ڈاکٹرز نرسز یا کسی بھی سرکاری اہلکار کی جانب سے یونین سازی پر مکمل طور پر پابندی ہو گی۔ خلاف ورزی پر سزا موت ہو گی۔

٭۔ ادویات ساز کمپنیوں کی شرحِ منافع کو کنٹرول کیا جائے گا۔

٭۔ ہر دوا کی قیمت کی ایک حد رکھی جائے گی اور کوئی بھی دوا ساز کمپنی اس حد سے زائد قیمت نہیں رکھ سکے گی۔

٭۔ہر کمپنی کی کسی بھی دوا کو کسی بھی وقت  سرپرائز چیک کیا جائے گا۔اور اگر مذکورہ دوا  سب سٹینڈرڈ پائی گئی تو اسکی سزا موت ہو گی۔جتنی دوا لیبل پر درج ہے وہ پوری ہونی چاہیے۔

٭۔ لائف سیونگ ڈرگز کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔

٭۔ مرکزی سطح پر ادویات کےقوانین کی پابندی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور اس سلسلے میں کسی قسم کی بد عنوانی کی سزا موت ہو گی۔

٭۔نیوٹراسوٹیکل کے نام پر ہونے والےدھوکے فریب کو مکمل بند کر دیا جائے گا۔

٭۔کٹ ریٹ آئٹم ایک کھلا دھوکا ہے اسکا سختی سے تدارک کیا جائے گا۔

٭۔ دواساز کمپنیوں کے ڈاکٹرز کو ملنے سے متعلق ضابطہ اخلاق جاری کیا جائے گا۔ خلاف ورزی پر کمپنی پر بھاری جرمانہ ہو گا اور مذکورہ کمپنی کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ اور جو ڈاکٹر بھی ملوث پایا گیا اسکا لائسنس بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔

٭۔ ہر فارمیسی پر فارماسسٹ کا ہونا لازمی ہو گا۔

٭۔ فارماسسٹ کو بطور فزیشن کلینک کھولنے کی اجازت ہو گی۔

٭۔عطائیت کا انتہائی سختی سے مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔

٭۔ کوئی نجی ہسپتال یا نجی ڈاکٹر اگر اپنے ہسپتال یا کلینک کے اندر فارمیسی بنانا چا ہتا ہے تو وہ بھی لائسنس حاصل کر کے ہی ایسا کر سکے گا۔ موجودہ اٹیچ فارمیسی کا کلچر ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔آکسی ٹوسن  وائلز جو جانوروں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ انہیں بنانے اور بیچنے پر مکمل پابندی ہو گی۔ خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی سزا سرِعام پھانسی ہو گی۔

٭۔ مزید ہسپتالوں کی تعمیر پر ہنگامی طور پر کام کیا جائے گا۔

٭۔اینٹی بائیوٹیک ، سٹیرائیڈ اور انجکشن کے بے جا استعمال کوسختی سے روکا جائے گا ۔

٭۔اِن ڈور مریضوں کو ادویات ہسپتال کے اندر سے ہی فراہم کی جائیں گی۔

٭۔محکمہ صحت میں ادویات خریدنے کا موجودہ کرپٹ نظام ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔نئے نظام میں مریضوں کو دی جانے والی ادویات کا مکمل کمپیوٹرائزد ریکارڈ رکھا جائے گا۔

٭۔ادویات کی سینٹرل پرچیز امینِ صحت کی زیرِنگرانی ہو گی۔اور اس کی تفصیلات پبلک کی جائیں گی۔کسی قسم کی بدعنوانی کی سزا موت ہو گی۔

٭۔تمام ہسپتال جدید ٹیکنالوجی اورنیٹ ورکنگ کے ذریعے آپس میں لنک ہوں گے۔اور ایک لائن آف رپورٹنگ کے ذریعے پورے ملک کا ڈیٹا ہر دن امینِ صحت کے پاس ہو گا۔بی ایچ ہو ، آر ایچ سی۔ تحصیل، ضلعی ہیڈ، ڈویژنل ہیڈ، زونل ہیڈ سے پھر امینِ صحت کے پاس مکمل ڈیٹا۔

٭۔اسمگل شدہ ادویات کی فروخت پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭۔حکمت طریقہ علاج اور ادویات میں بھی اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔اور اس شعبے میں اسٹیرائڈ اور دیگر ممنوعہ ادویات کے استعمال کی سختی سے بیخ کنی کی جائے گی۔

٭۔ھومیو پیتھک میں بھی اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔ میٹرک پاس ڈاکٹر کا نظام ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔ھومیوڈاکٹر کسی صورت ایلوپیتھک ادویات کی پریکٹس نہیں کر سکیں گے۔خلاف ورزی پر سخت کاروائی ہو گی۔

 

Leave a Reply