٭۔بجلی اورگیس کی ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے ٹھوس عملی دیرپا اقدامات کئے جایئں گے۔
٭اس مسئلہ کے حل کے لئے بھی مربوط طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ جو کہ شارٹ ٹرم میڈیم اور لانگ ٹرم بنیادوں پر مبنی ہو گا۔
٭۔آئی پی پی کا موجودہ نظام بتدریج تبدیل کر دیا جائے گا۔
٭۔ایٹمی بجلی گھروں کے قیام کے لئے چین کے اشتراک سے فوری منصوبے لگائے جائیں گے۔
٭۔پن بجلی کے اللہ پاک نے ہمیں بہت مواقع دئیے ہیں۔انکو انشااللہ پورے طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔
٭۔ دریائے جہلم سوات کابل اور مختلف دریاؤں ندی نالوں نہروں پر جہاں پانی کا بہاو بہت تیز ہے وہاں چھوٹے بڑے بجلی گھر ہنگامی بنیادوں پر قائم کیے جائیں گے۔
٭مذکورہ بجلی گھروں میں شراکت کی بنیاد پر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کروائی جائے گی۔
٭بڑے ڈیمز جن کی تکمیل جلد از جلد ممکن ہے ان کی تعمیر فوری شروع کرنے کے لئے ہنگامی اقدام کیے جائیں گے۔
٭۔ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ صنعتوں اور زراعت کو سستی بجلی فراہم کی جائے۔تاکہ ملکی معیشت کی ترقی میں یہ شعبے اپنا بھرپور فعال کردار ادا کر سکیں۔
٭۔شہری کوڑاکرکٹ کو تھرمل بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
٭۔جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا کہ شہری و دیہی استعمال شدہ پانی کو فلٹریشن کے بعد دوبارہ استعمال کیا جائے گا۔
٭ ۔یہی پانی تھرمل بجلی کی پیداوار میں استعمال کیا جائے گا۔
٭ ۔اور بقیہ پانی زرعی استعمال میں لایا جائے گا۔
٭ ۔استعمال شدہ پانی کی فلٹریشن سے جو مٹی حاصل ہو گی اسے بنجر زمینوں کو قابلِ کاشت بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
٭ ۔اس سے نہ صرف سستی توانائی حاصل ہو گی بلکہ شہروں و دیہات میں کچرے کا جو مسئلہ ہے وہ بھی حل کیا جا سکے گا۔
٭۔ نجی شعبے کو ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کےلئے خصوصی ترغیبات دی جائیں گی۔
٭ مذکورہ منصوبوں کے حصص اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے ہر پاکستانی خرید سکے گا۔
٭۔سرکلر ڈیبٹ کا مسئلہ جو کہ کرپشن کا شاخسانہ ہے اسکا فوری تدارک کیا جائے گا۔
٭جن محکموں اورموجودہ صوبوں کی عدم ادائیگیؤں کی وجہ سے سرکلر ڈیبٹ کا مسئلہ کھڑا ہوا ان کے اکاونٹ سے مذکورہ واجب الادا رقم کاٹ لی جائے گی۔اور معا ملات کو سلجھایا جائے گا۔
٭۔ بیواؤں اور یتیموں کےبنیادی ضرورت کی بجلی کے استعمال کے بل حکومت ادا کرے گی۔اور ایسی طلاق یافتہ خواتین جن کا کوئی ذریعہ آمدن نہ ہو گا۔
٭ سابق چئیرمین واپڈا شمس الملک اور ان جیسے دیگر مخلص اور پرو فیشنل پاکستانیوں کو اس کام میں اپنی خدمات پاکستان کو فراہم کرنے کا پورا موقعہ دیا جائے گا۔
٭بجلی و گیس چوری کے مسئلے کو انتہائی سختی سے حل کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ چوری بنا محکمانہ اہلکار کے ملوث ہوئے ممکن نہیں اس لئے سابقہ لائن مینوں کی بھی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
٭۔ بجلی و گیس چوری کا انتہائی سختی سے قلع قمع کیا جائے گا۔ بجلی و گیس چوری میں ملوث سرکاری اہلکار کی سزا موت ہو گی۔
٭۔ بجلی و گیس چور کو بھاری جرمانے کے ساتھ اسکا ناک کاٹ دیا جائے گا کہ وہ معاشرے کے لیے نشانِ عبرت بنے۔
٭۔ لائن لاسز کے نام پر موجودہ کرپشن کو فی الفور ختم کیا جائے گا۔
٭۔ جس تقسیم کار کمپنی کو جتنی بجلی و گیس دی جائے گی اس سے اسکا پورا معاوضہ وصول کیا جائے گا۔ بصورت دیگر اس کمپنی کے بڑے اہلکاروں کی تنخواہیں ادا نہیں کی جائیں گی۔اور انتہا ئی سخت سزائیں بھی دی جائیں گی۔
٭۔ دیہات میں بائیو گیس پلانٹ لگائے جائیں گے۔ تا کہ کسانوں کی فیملیز کو سہولت فراہم کی جا سکے۔
٭۔ نجی شعبہ اگر اس کام میں سرمایہ کاری کرئے تو اسے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
٭۔ برآمد کنندگان کو سستی بجلی اور گیس کی ہمہ وقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
٭۔ کچلاک اور دیگر ایسے مقامات جہاں تیل و گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں وہاں فوری طور پر کام کا آغاز کروایا جائے گا۔
٭۔انشااللہ اللہ پاک کے عطا کردہ وسائل کو استعمال کر کے وطنِ عزیز کو جلد از جلد درآمدی ایندھن سے نجات دلوائی جائے گی۔
٭۔تھر میں موجود کوئلے کو ایندھن میں تبدیل کرنے کے لئے ہنگامی طور پر جنوبی افریقہ سے ٹیکنالوجی لے کر اسے بروئے کار لایا جائے گا۔
٭۔ فی الوقت بجلی کےبے جا استعمال کو کم کرنے کے لئے انتہائی سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
٭ ٹھٹہ بدین یا وہ علاقے جہاں ہوا سے بجلی بن سکتی ہے وہاں ایسے پلانٹ لگائے جائیں گے۔
٭۔کوئی بھی پاکستانی اپنے “گھر پاکستان” کے لئے باقی شعبوں کی طرح اگر اس شعبے میں کوئی بھی قابلِ عمل پلان یا پروجیکٹ پیش کرئےگا تو حکومت اسکو مکمل سپورٹ کرئے گی۔
٭۔بیرونِ ملک کام کرنے والے پاکستانی جو اس حوالے سے وطنِ عزیز کے لئے اپنی خدمات دینا چاہیں انہیں مکمل سپورٹ کیا جائے گا۔
٭۔ حضرتِ اقبالؒ فرماتے ہیں۔
تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے