٭٭نطامِ پولیس٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

٭۔ پولیس میں مکمل اصلاحات نافذ کی جائیں گی۔

٭۔اس سلسلے میں سابق دیانتدار اور پروفیشنل پرسنز سے بھی اپنا قومی فریضہ ادا کرنے کی درخواست کی جائے گی۔کہ وہ پولیس میں اصلاحات کے لئے آگے آئیں۔

٭۔تھانہ انچارج تک رسائی بلا روک ٹوک ہر پاکستانی کی دسترس میں ہو گی۔

٭۔تھانہ انچارج ہر شکایت سننے اور موقع پر اسکی دادرسی کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا پابند ہو گا۔

٭۔باقی سرکاری اداروں کی طرح تھانوں اور چوکیوں میں بھی سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔اور ان کی کارکردگی کو سختی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ یہ کیمرے آڈیو ویڈیو دونوں ریکارڈنگ کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔

٭۔ تھانہ انچارج اپنے تھانے کی ڈیلی کی رپورٹ  متعلقہ ضلعی انچارج کو دے گا۔۔

٭۔ تمام ضلعی انچارج اپنی رپورٹ ڈویژ نل انچارج کو دیں گے اس طرح اپنے ڈویژن کی فائنل رپورٹ ” امین داخلہ” کو ڈیلی اپ ڈیٹ کریں گے۔ یاد رہے کی “امینِ پاکستان” کسی بھی وقت محکمانہ کارکردگی کو آن لائن چیک کر سکے گا۔

٭۔یاد رہے کہ کسی بھی شکایت کے اندراج کی صورت میں اس شکایت کی ایک کاپی اسی وقت نیٹ ورکنگ کے ذریعے متعلقہ قاضی کو پہنچ جائے گی۔

٭۔باقی محکموں کی طرح ہر تھانے میں بھی “پیمانہِ خدمت” نصب ہو گا۔

٭۔تھانے میں انوسٹیگیشن کا شعبہ بالکل علیحدہ ہو گا۔ جس کا کام کسی بھی جرم کی مکمل تحقیقات کرنا ہو گا۔ اور وہ یہ تحقیقاتی رپورٹ متعلقہ قاضی کو بھجوائے گا۔

٭۔تمام انویسٹی گیشن پولیس اہلکاروں کو  عالمی سطح کی کرمنالوجی اور انویسٹی گیشن کی تربیت دی جائے گی۔

٭۔یہ قاضی کا کام ہو گا کہ وہ اس تحقیقاتی رپورٹ کے تحت کن دفعات کی روشنی میں فیصلہ کرتا ہے۔

٭۔باقی محکموں کی طرح یہاں بھی رشوت ستانی اور بدعنوانی کی سزا موت ہو گی۔

٭۔خواتین کا پولیس سیکشن علیحدہ ہو گا۔اور انکی لائن آف رپورٹنگ بھی کنٹری پولیس ہیڈ تک الگ ہو گی۔

٭۔خواتین ملزمان کی گرفتاری خواتین اہلکاروں کے ذریعے ہی ہو گی۔

٭۔زنا بالجبر کی سزا انتہائی عبرتناک موت ہو گی۔اسکا مزید ذکر “جلادفورس” میں کیا جائے گا۔

٭۔ پولیس اہلکاروں کو دورانِ ملازمت اپنی فٹنس مطلوبہ معیار کے مطابق رکھنی ہو گی ۔

٭۔انشااللہ ایسا کلچر بنایا جائے گا کہ پاکستانی قوم پولیس کو اپنا محافظ سمجھے گی۔ نا کہ لٹیرا جیسا کہ موجودہ دور میں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

٭۔نئے نطامِ پولیس کے عملی طور پر کام کرنے تک موجودہ نطام میں فوری نوعیت کی اصلاحات کی جائیں گی تاکہ پاکستانیوں کو  فوری ریلیف مل سکے۔

٭۔تھانہ انچارج  اپنی میز کرسی تھانے کے گیٹ کے پاس رکھے گا تاکہ کو ئی بھی شہری بنا کسی رکاوٹ کے ان سے اپنا مسئلہ بیان کر سکے۔

٭۔کسی بھی تھانہ میں چٹی دلالی کی کسی بھی شکایت کا ذمہ دار تھانہ انچارج ہو گا۔ اور متعلقہ انچارج چٹی دلالی میں ملوث اہلکار کی رپورٹ متعلقہ ڈی پی او کو دے گا۔ اور ملوث اہلکار کو جلاد فورس کے حوالے کر دیا جائے گا۔

٭۔تمام ڈی پی اوز ڈی آئی جی اور آئی جی کے دفاتر اور رہائش گاہوں سے نام نہاد سکیورٹی ہٹا دی جائے گی۔

٭۔تمام ڈی پی اوز ڈی آئی جی اور آئی جی اپنے دفاتر کے باہر میز کرسی رکھ کے بیٹھں گے۔ تاکہ پاکستانی ان سے اپنے مسائل بنا کسی روک ٹوک کے بیان کر سکیں۔

٭۔تمام تھانوں کو اپنی حدود میں منشیات جوا اور ہمہ قسم کے جرائم کو فوری ختم کرنا ہو گا بصورتِ دیگر متعلقہ انچارج اور ڈپی او پران جرائم کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

٭۔انتہائی بد قسمتی کی بات ہےکہ جرائم کو در پردہ موجودہ پولیس سسٹم کی سپورٹ حاصل ہے۔ اس سلسلے کو فی الفور ختم کیا جائے گا۔

Leave a Reply