٭٭نظامِ حکومت٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

 ٭۔ حکومت کا سربراہ ” امینِ پاکستان” ہوگا۔

٭۔حکومتی سطح پر بد عنوانی بد دیانتی کی سزاسرِعام موت ہو گی۔

٭۔ نائب امینِ پاکستان کا بھی تقرر کیا جائے گا۔

٭۔اسی طرح ہر محکمہ کے انچارج متعلقہ محکمہ کے امین ہوں گے۔

٭۔تمام غیر پیداواری اخراجات مکمل طور پرختم کر دئیے جایئں گے۔ یہ ایک اہم ترین مسئلہ ہے۔ غیر پیداواری اخراجات ہمارے بجٹ میں خسارے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

٭۔سرکاری پروٹوکول اور اسی طرح کے دیگر اللے تللے ختم کر دئےجائیں گے۔

٭۔امینِ پاکستان اور دیگرامینوں کو ایک پاکستانی کی اوسط تنخواہ کے برابر تنخواہ دی جائے گی۔

٭۔کسی بھی سرکاری عہدےدار کوپانچ مرلے کے گھر سے بڑا گھر نہیں دیا جائے گا۔ اور سرکاری گھر کی عدم دستیابی کی صورت میں ایک اوسط گھر کےکرائے کے برابر معاوضہ دیا جائے گا۔

٭۔کسی بھی سرکاری اہلکار کے گھریلو اخراجات سرکاری طور پر نہیں دئے جائیں گے۔

٭۔سرکاری پلاٹ یا سرکاری زمین کی سرکاری اہلکاروں کو دینے پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭۔اس سلسلے میں جو بدعنوانیاں ہو چکی ہیں ان کا مکمل پوسٹ مارٹم ہو گا اور ذمہ داران کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

٭۔ حضرت قائدِ اعظم کے ارشادات کی روشنی میں وطنِ عزیز کا نظم و نسق ایک انتطامی اکائی کے تحت کیا جائے گا۔اور صوبائی لسانی گروہی مذ ہبی  عصبیت کا  مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔

٭۔صوبوں کا تصور ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔ پاکستان صرف پاکستان ہو گا۔ نا کہ پنجاب سندھ خیبر پختونخواہ بلوچستان گلگت کشمیر۔

٭۔اس سلسلے میں بہت سے نام نہاد سیاستدانوں اوردانشورں کو صوبائی خود مختاری کا بخار چڑھنے کا اندیشہ ہے۔انکے لئے انتہائی موثر دوا موجود ہے۔  انشااللہ جس سے یہ بخار فوری اتر جائے گا۔

٭۔جو باباؒ نے فرما دیا وہ پاکستان کا قانون اور پالیسی ہے اس پہ کوئی دوسری رائے ہونے کا سوال ہی نہیں۔

٭۔ تمام صوبائی حکومتی نظام بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔ اور وہ ملازمین  کو بتدریج نئے سسٹم کے تحت ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

٭۔ نئے سسٹم کے مکمل نفاذ تک موجودہ صوبائی اہلکاروں کو اسلام آباد سے ہدایات جاری ہوں گی۔

٭۔وطنِ عزیز کو موجودہ حالات سے نکالنے کے لئے فرمانِ قائد کے مطابق کام کام اور صرف کام کی حکمتِ عملی کے تحت قومی سطح پر ہنگامی بنیادوں پر محنت کی جائے گی۔

٭۔ہنگامی، شارٹ ٹرم ، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کے تحت وطنِ عزیز کو مو جودہ صورتِ حال سے نکال کرانشااللہ حقیقی پاکستان بنایا جائے گا۔

٭۔ زراعت پر ہنگامی بنیادوں پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے گی۔

٭۔ بجلی کے حوالے سے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ انڈسٹری اور زراعت کو فوری ریلیف دیا جا سکے۔

٭۔ پندرہ سال تک کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭۔ اسکے بعد جو سیاسی ڈھانچہ نافذ کیا جائے گا اسکی بنیاد ” متناسب نمائندگی” ہو گی۔

٭۔متناسب نمائندگی اور پورے سیاسی نظام کی تفصیلات کا اعلان دوسری پوسٹ میں کیا جائے گا۔

٭۔ ہر شعبے کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا ۔اور نیٹ ورکنگ کے ذریعے اسکا کنٹرول امینِ محکمہ متعلقہ اور فائنل کنٹرول امینِ پاکستان کے پاس ہو گا۔ جہاں ہر محکمے کو کسی بھی وقت آن لائن چیک کیا جا سکے گا۔

٭۔تمام سرکاری اہلکاروں کی کارکردگی کوسی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مانیٹر کیا جائے گا۔ جس کا فائنل کنٹرول امینِ پاکستان کے پاس بھی ہو گا۔

٭۔تمام سرکاری کاموں کا طریقہ کار ہر ممکن حد تک سادہ آسان اور کرپشن سے پاک بنایا جائے گا۔

٭۔”فائل کلچر” کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔

٭۔افسر شاہی کی جگہ “خدمت گارِقوم” کے کلچرکو سختی سے نافذ کیا جائے گا۔

٭۔ حکومتی “خدمتگارِقوم” میں گریڈ سسٹم ختم کر دیا جائے گا۔اسکی جگہ “پیمانہِ خدمت” کا سسٹم لایا جائے گا۔ جس کے تحت سرکاری اہلکاروں کی ترقی و تنزلی کو عوامی خدمت سے منسلک کیا جائے گا۔اس سسٹم کے تحت ہر اہلکار کے پاس آنے والے پاکستانی اس اہلکار کی کارکردگی کو وہاں موجود “پیمانہ خدمت” میں اپنے شناختی کارڈ نمبر اور مسئلہ نمبر کے ساتھ اس اہلکار کی رپورٹ درج کریں گے۔

٭۔ یہ ” پیمانہ خدمت” کی رپورٹ فوری طور پر سسٹم کے ذریعے مذکورہ اہلکار کے فرسٹ لائن رپورٹنگ اہلکاراور دیگر رپورٹنگ اہلکار کے ساتھ امینِ محکمہ سے ہوتی ہوئی امینِ پاکستان تک فوری پہنچ جائے گی۔

٭۔  کسی بھی سطح پررشوت ستانی بد عنوانی کی سزا سرِعام موت ہو گی۔

٭۔سرکاری سطح پر  بنگلوں اور گاڑیوں کی فراہمی ختم کر دی جائے گی۔اور سرکاری اہلکار پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے کے پابند ہو ں گے تاکہ انہیں عوامی مسائل کا ادراک ہو سکے۔

٭۔ پبلک ٹرانسپورٹ بشمول ریلوے کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے گا۔ تاکہ پرائیویٹ گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائےاور ایندھن کی بچت کی جا سکے۔

٭۔”صاحب کلچر” کو ختم کر دیا جائے گا۔ کسی بھی سرکاری اہلکار کے دفتر کے باہر چپڑاسی نہیں تعینات ہو گا۔

٭۔کسی بھی سرکاری محکمے کے مقامی انچارج کا دفترپورے محکمہ کے شروع میں ہو گا تاکہ ہر پاکستانی کی اس تک بلا روک ٹوک رسائی ہو۔

٭۔ سرکاری اور حکو متی اہلکاروں کے لئے “حلف نامہ” جاری کیا جائے گا۔ جس کا مقصد رشوت ستانی اور بد عنوانی کا مکمل خاتمہ ہو گا۔

٭۔ سرکاری سطح پر ایئرکنڈیشنرز اور ہیٹرز کے استعمال کو ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔ موجودہ وزیرِاعظم اور پریزیدنٹ ہاوس کو سرکاری مہمان خانوں میں بدل دیا جائے گا اور بیرونی سربراہان کے قیام کے لئے استعمال کیا جائے گا۔

٭۔کچے کا مسئلہ مستقل طور پر حل کر دیا جائے گا۔اور وہاں رہنے والے پاکستانیوں کو با عزت زندگی گزارنے کا پورا موقعہ دیا جائے گا۔

٭۔انشااللہ ایک مربوط حکمتِ عملی کے تحت موجودہ قرضوں کی ادائیگی اور ان پر واجب الادا سود کا خاتمہ کیا جائے گا۔

٭۔ مسلم ممالک کے ساتھ اسلامی طریقہ تجارت کے تحت لین دین کیا جائے گا۔ یعنی ڈالر کی بجائے مال کے بدلے مال کا اصول اپنایا جائے گا۔

٭۔ہر پاکستانی کو یہ سہولت فراہم کی جائے گی کہ وہ کسی بھی ملکی مسئلہ کا کوئی بہتر حل پیش کر سکے گا۔کیونکہ ہم آپ ہیں آپ ہم ہیں ہم سب ایک ہیں ۔ہم پاکستان ہیں۔

٭۔خسارے میں چلنے والے ملکی اداروں کی بہتری کے لئے فوری ہنگامی عملی اقدامات کئے جائیں گے۔

٭۔ سرکاری اداروں میں نام نہاد یونین بازی اور ایسوسی ایشن بازی پر انتہائی سخت پابندی عا ئد کی جائے  گی۔اور اسکی کوشش کے مرتکب اہلکاروں کوسنگین سزا دی جائے گی۔

٭۔میڈیا سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی۔عشق ومحبت۔ فحش مواد کی نشرواشاعت پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭۔ خواتین کے تقدس کو مکمل طور پر بحال کیا جائے گا۔ میڈیا پر کام کرنے والی خواتین کو اسلامی پاکستانی اقدار کے تحت باپردہ ہو کر کام کرنے کی مکمل آزادی ہو گی۔

٭۔ بیوہ اور یتیم بچوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔اور ایسی طلاق یافتہ خواتین جن کا کوئی سہارا نہ ہو گا انکی کفالت بھی حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔

٭۔سادات کی توقیرو تکریم کے لئے خصوصی مراعات دی جائیں گی۔

 ٭۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کو خصوصی مراعات دی جائیں گی تاکہ وہ وطنِ عزیز کو حقیقی پاکستان بنانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔

٭۔بیرونِ ملک سے بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

٭۔ نئے نظام کے اطلاق تک موجودہ نظام سے حتی الوسع لوگوں کو ریلیف دلوایا جائے گا۔

٭۔تمام سرکاری اہلکاروں کے باہر سے چپڑاسی اور دوسرے لوگ جو کرپشن کا باعث بنتے ہیں ان کو ہٹا دیا جائے گا۔

٭۔ہر پاکستانی اپنے کسی مسئلے کے لئے بلاروک ٹوک کسی بھی سرکاری اہلکار سے مل سکے گا۔

٭۔کسی بھی قسم کے عدم تعاون یا ناروا سلوک کی صورت میں مذکورہ سرکاری اہلکار کوبذریعہ جلاد سبق پڑھا دیا جائے گا۔

٭۔انشااللہ سیدنا حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ تعا لی عنہ کے طرز حکومت سے مکمل رہنمائی لی جائے گی۔

 

Leave a Reply