٭٭1947مقاصد٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

٭ 1947 کیوں٭٭ اغراض و مقاصد٭٭

٭۔ اللہ پاک کے احکامات، سرکارﷺ کے ارشادات  کا مکمل نفاذ کرنا اور خلفائے راشدین کے زریں دورِ خلافت سے استعفادہ کرتے ہوئے امورِ مملکت کو مرتب کرنا۔ انشااللہ جس کے نتیجے میں حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کا ماڈل قائم کرنا۔  

٭۔ ایمان اتحاد اور تنظیم کے زریں اصولوں کو اپنی قومی زندگی کا حصہ بنانا۔ جن پر عمل پیرا ہو کر ہم انشااللہ پاکستان کو حقیقی پاکستان بنا سکیں گے۔ یعنی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ۔

٭۔ پاکستان کو موجودہ فرسودہ اور استحصالی نظام سے نجات دلانا۔

٭ ۔نظریہ پاکستان کی روشنی میں پاکستانی قوم اور معاشرہ کی تشکیل کرنا۔

٭۔ موجودہ فرسودہ نظام کی جگہ ایک مکمل پاکستانی نظام کی تشکیل جس کی اساس اسلامی فلسفہ حیات ہو گی۔

٭۔ غیر پیداواری اور غیر ضروری سرکاری انتظامی اخراجات کا  مکمل خاتمہ کرنا۔

٭۔حقیقی اسلامی تعلیمات سے دنیا کو روشناس کرانا۔

٭ ۔بابائے قوم کے ارشادات کی روشنی میں علاقائی لسانی اور گروہی  مذہبی عصبیت کا خاتمہ کرنا اور ایک با وقار پاکستانی سوچ کو پروان چڑھانا۔

٭ ۔بابائے قوم کے ارشادات کی روشنی میں پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی فلاحی مملکت بنانا جس کا وعدہ ہم نے اللہ پاک اور رسولِ پاکﷺ سے قیام پاکستان کے وقت کیا تھا۔

٭۔ اسلامی مساوات کی بنیاد پر ہر پاکستانی کے یکساں حقوق کوہر صورت یقینی بنانا۔

 ٭۔تمام سماجی  برائیوں مثلا جہیز فحاشی بے حیائی جسم فروشی کامکمل تدارک کرنا۔

٭۔ بابائےقوم کے ارشادات کی روشنی میں تمام امورِ مملکت کی ازسرِنو تشکیلِ کرنا۔

٭۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ میں خواتین کے تقدس کوسختی سےمکمل بحال کرنا۔اور ایسا ماحول پیدا کرنا کہ جس میں ہر فرد عورت کو بحیثیت ماں، بہن، بیٹی کے تقدس اور احترام کی نظر سے دیکھے گا۔

٭۔اسلام کے باوقار اصولوں کے تحت خواتین میں پردہ کے احکامات کو نافذ کرنا۔اس سلسلے میں شعور کو اجاگر کرنا۔

٭۔ نوجوان نسل کو تحریک پاکستان اور مقصدِ حصولِ پاکستان سے آگاہ کرنا۔

٭ ۔اردو کو قومی زبان کے طور پر مکمل عملی طور پرنافذ کرنا۔

٭۔ یتیموں بیواوں کی مکمل کفالت بیت المال سے کرنا اور ان طلاق یافتہ خواتین کی جن کا کوئی سہارا نہ ہو۔اس انداز سے کہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔

٭۔ ہر قسم کی غیر اخلاقی فحش اور غیر اسلامی باتوں کا خاتمہ کرنا۔

٭ ۔ حضرتِ اقبال اور قائدِاعظم کے افکار سے تمام پاکستانیوں کو روشناس کرانا۔

٭ ۔ پاکستان ہمارا انمول گھر ہے۔سب پاکستانیوں کے حقوق برابر خیبر سے خضدار تک  کشمیرسے کراچی تک۔لاہور سے لورالائی تک۔اس گھر میں اگر دال پکے گی تو سب دال کھائیں گےاگر گوشت پکے گا تو سب گوشت کھائیں گے۔ فاقہ ہو گا تو سب فاقہ کریں گے۔

٭۔ خاندانی نطام کو دوبارہ سے فعال کرنا۔ اور اس سلسلے میں میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے گا۔

٭۔معا شی نظام کو اسلامی بنیادوں پر استوار کرنا۔

٭۔پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے نکالنا۔

٭۔قرضوں کی دلدل سے ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ پاکستان کو نکالنا۔

٭۔  خسارہ میں چلنے والے قومی اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کرنا۔

٭۔ صحت و تعلیم کی سہولت ہر پاکستانی تک پہنچانا۔ امورِ مملکت میں سیدنا حضرتِ عمرؓ کے طرزِ حکمرانی سے مکمل راہنمائی لیتے ہوئے انکا نفاذ کرنا۔

٭ ۔1952 تک کےتمام حکمرانوں کا بلاتفریق احتساب کرنا ۔

٭۔ ہر اس سرکاری اہلکار کا احتساب کرنا جس نے اس ملک کی ایک پائی بھی کھائی ہے۔

٭ ۔ہر شعبے میں اصلاحات نافذ کرنا ۔ شارٹ ٹرم، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کو امورِ مملکت کے ہر شعبے پر نافذ کرنا۔

٭۔ان اصلاحات کا ہر شعبے کے لحاظ سے الگ الگ ذکر اگلی پوسٹوں میں تفصیل سے کیا گیا ہے۔

Leave a Reply