٭٭نظامِ تعلیم٭٭

Share on facebook
شیئر کریں
Share on twitter
شیئر کریں
Share on whatsapp
شیئر کریں

٭۔ نظامِ تعلیم میں دوسرے شعبوں کی طرح بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کی جایئں گی۔

٭۔ مخلوط نظامِ تعلیم بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔

٭۔ ملکی گیر سطح پر اُردو ذریعہ تعلیم ہو گی۔

٭۔پاکستانی بچوں کی کردار سازی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

٭۔تمام پاکستانی بچوں کی تعلیم حکومت کے ذمے ہو گی۔

٭ ۔پورے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب نافذ ہو گا۔

٭۔ تمام پرائیویٹ ادارے بھی وہی نصاب پڑھانے کے پابند ہوں گے۔

٭۔تعلیم کو کاروبار بنانے والوں کی سختی سے بیخ کنی کی جائے گی۔

٭ ۔کھیل کے میدان کے بغیر کسی بھی ادارے کو کام کی اجازت نہیں ہو گی۔

٭۔ذریعہ تعلیم اردو زبان ہو گی۔انگریزی کو صرف بڑی کلاسز میں بطور رابطہ زبان کے پڑھایا جائے گا۔نا کہ تمام گرائمراور لٹریچر پڑھایا جائے گا۔

٭ ۔ساڑھے تین سال سے کم عمر بچوں کو اسکولوں میں ایڈمیشن نہیں دیا جائے گا۔کم از کم چار سال بچوں کی کھلی جسمانی اور ذہنی نشونما ہو نی چاہیے۔

٭۔پہلا تعلیمی دورانیہ پہلی سے چھٹی کلاس تک ہوگا۔

٭۔پہلے چھ تعلیمی سالوں میں بچوں پر انتہائی توجہ دی جائے گی چونکہ اس دوران بچوں کی ان کے فطری رجحان کے مطابق مختلف شعبوں کے لئے درجہ بندی کی جائے گی۔اس کے لئے اعلی تعلیم یافتہ ماہرین نفسیات کوا سکولوں کے اس شعبہ میں تعینات کیا جائیگا۔

٭۔ان چھ سالوں میں بچوں کو اسلام پاکستان اور سائنس اور دیگر امور کی بنیادی تعلیم دی جائے گی۔اور مذکورہ ماہر نفسیات اور نفسیاتی ٹیسٹوں کے ذریعے بچوں کی چھٹی کلاس تک بتدریج درجہ بندی کر لی جائے گی۔

٭۔مذکورہ درجہ بندی کی بنیاد پر ساتویں کلاس میں بچوں کو سائنس اور آرٹس کے گروپوں میں تقسیم کر دیا جائیگا۔

٭۔دوسرا تعلیمی دورانیہ ساتو یں سے دسویں کلاس پر مشتمل ہوگا۔

٭۔اس تعلیمی دورانیہ  میں بچوں کو ان کے فطری رجحان کے مطابق سائنس اور آرٹس کے ذیلی گروپس  میں بتدریج تقسیم کر دیا جائے گا۔

٭۔دسویں کلاس کے بعد سائنس کے طلباء کے لئے سات سال کا تعلیمی پروفیشنل دورانیہ ہو گا۔جبکہ آرٹس کے طلباء کے لئے بھی  تعلیمی دورانیہ مقرر کیا جائے گا۔

٭۔یاد رہے کہ مذکورہ بالا تعلیمی دورانئے میں آخری سال مکمل عملی تربیت کا ہو گا۔

٭۔اسلام اور پاکستان ‘ افکارِ قائدو اقبال کا نصاب ہر کلاس میں لازمی طور پر پڑھایا جائے گا۔

٭۔ دسویں کلاس کے بعد ایک اوپن امتحان کا بھی اہتمام کیا جائے گا جس میں وہ طلباء جو سائنس سے آرٹس یا آرٹس سے سائنس میں آنا چاہتے ہوں گے وہ حصہ لے سکیں گے۔

٭۔اساتذہ کو بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

٭۔ کسی بھی قسم کی ٹیوشن ٹائپ سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہو گی۔

٭ ۔یاد رہے کہ مذکورہ تعلیمی خاکے میں  ماہرین کی رائے کے مطابق ردو بدل کیا جا سکتا ہے۔

٭۔دوسرے اداروں کی طرح تمام مقامی اور ضلعی تعلیمی اداروں کونیٹ ورکنگ کے ذریعے اس طرح منسلک رکھا جائے گا کہ امینِ تعلیم  یا امینِ پاکستان جس وقت چاہیں آن لائن کسی بھی ادارے کو چیک کر سکیں گے۔

٭۔ خواتین اساتذہ کا انتظامی ڈھانچہ بتدریج اس طرح تبدیل کر دیا جائے گا کہ ان کی لائن آف رپورٹنگ میں میلز کا کوئی کردار نہ ہو۔

Leave a Reply