٭ حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کو اللہ پاک نے دہکتی آگ سے زندہ سلامت ہی نکالنا تھا یہ طے تھا۔ لیکن جب ان کو آگ میں ڈالا گیاتوآگ دہک رہی تھی توایک بچھو آگ کو پھونکیں مار مار کر مزید دہکانے کی اپنی سی کوشش کر رہا تھا۔
جبکہ ایک چڑیا دور ایک ندی سے پانی کی ایک بوند اپنی چونچ میں بھر کر لاتی اور اس دہکتی آگ پر ڈال رہی تھی۔وہ آگ بجھانے کی اپنی سی کوشش کر رہی تھی۔
نا تو بچھو کی پھو نکوں سے آگ نے مزید دہکنا تھا اور نہ ہی چڑیا کی ایک ایک بوند آگ کی شدت کم کر سکتی تھی۔یہ ایک سبق تھا ہمارے لئے کہ کسی آزمائش میں ہم اپنی بساط میں چڑیا کا کردار ادا کرتے ہیں یا بچھو کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ ایک جنگل میں چیونٹیوں کا ایک بل یعنی گھر تھا۔ وہاں قریب ایک اژدہا بھی رہتا تھا۔
ایک دن وہ اژدہا ان چیو نٹیوں کے پاس آیا اور انہیں کہا کہ مجھے تمہارا گھر پسند آ گیا ہے یہ جگہ خالی کر دو۔ کچھ چیونٹیوں نے اس اژدھے پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس اژدھے کی پھنکار سے وہ دور جا گریں۔ وہ اژدھا ہنستا ہو ا چلا گیا۔جاتا ہوا کہہ گیا کہ کل تک یہ جگہ خالی کر دو ورنہ کسی کی خیر نہیں۔
اسکے جانے کے بعد تمام چیونٹیاں اکٹھی ہوئیں اور سوچ بچار شروع کر دی کہ اس مسئلے کا کیا حل کیا جائے۔
سب نے اپنی اپنی رائے دی۔اکژیت نے کہا کہ اژدھا بہت طاقتور ہے ہم اسکا مقابلہ نہیں کر سکتے لیکن پھر ایک چیونٹی نے کہا کہ بے شک اژدہا بہت طاقتور ہے لیکن اگرہم سب مل کر ایک ساتھ اس پر حملہ کر دیں تو ہم اسکو مار سکتی ہیں۔کیو نکہ خدا بھی انکی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ آہستہ آہستہ سب چیونٹیوں نے اسکی رائے سے اتفاق کیا اور آپس میں عہد کیا کہ ہم مر جائیں گی لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
اگلے دن وہ اژدہا اپنی طاقت کے نشے میں دھت آتا ہے اورچیونٹیاں مل کر اس پر حملہ کر دیتں ہیں۔اژدھے کی پھنکار سے بہت سی چیونٹیاں دور جا گرتی ہیں۔ لیکن چیونٹیاں ہمت نہیں ہارتیں اور دوبارہ مل کر اژدہے پر حملہ کر دیتیں ہیں۔ کچھ ہی دیر میں اژدہا نڈھال ہو کر گر پڑتا ہےاور مر جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہی فیصلہ کن وقت ہے انشااللہ ہمیں اس آزمائش میں پورا اترنا ہے اور ثابت کرنا ہے کہ مسلمان اللہ پاک کے سوا کسی سے نہیں ڈرتااور ہر پاکستانی حضرتِ اقبالؒ کا شاہین ہے جس نے ایمان ،اتحاد، تنظیم کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئےپاکستان کو حقیقی اسلامی پاکستان بنانے کےلئے دن رات انتھک محنت کرنی ہے۔ اسی جزبے ہمت اورقوتِ ایمانی کا ثبوت دینا ہے جس کا مظاہرہ ہمارے بزرگوں نے کر کے پاکستان حاصل کیا تھا۔
حضرتِ اقبال نے فرمایا۔
شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پر دم ہے اگر تو،تو نہیں ہے خطرہِ افتاد
ایک اور جگہ فرمایا۔
یقین محکم عمل پیہم محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں